مرقع زبان و بیان دہلی/شریفوں کے مشغلے

شریفوں کے مشغلے


شریفوں کا شغل ڈنڑ، مُگدر، بانک(١٣)، بنوٹ(١٤)، پھکیتی(١٥)، اکنگ، تیراندازی، نیزہ بازی، غلیل بازی، لیزم کشی، نعل برداری، پنجہ آویزی، شکرے اور باز کا شکار، روزمرہ آمیز سخن پردازی، نشانہ بازی وغیرہ کھیل جن کی گھر کے اندر مشق کی جاتی تھی اور کوئی نہیں جانتا تھا کہ پھکیت یا بِنَوٹیے یا پٹا باز یا اِکنگ باز ہیں۔ ان میں ایسے ایسے استاد ہوتے تھے کہ وہ صرف رومال میں پیسہ یا ٹھیکری باندھ کر حریف کے سامنے آ جاتے اور رومال کی ضرب سے اس کا ہتھیار چھین لیتے تھے، ان کو ہتھیار کی کچھ ضرورت نہیں پڑتی تھی۔ بلکہ کشتی گیر بھی اعلیٰ درجہ کے ہوتے تھے۔ بعض لوگوں کو تیراکی اور مچھلی کے شکار کا بھی بڑا ملکہ حاصل تھا۔ غرض سپاہ گری کے فنون سے کوئی خالی نہ تھا اور وقت پر اپنا جوہر دکھا کر مرحبا کا مصداق ہو جاتا تھا۔ چنانچہ مولوی اسماعیل صاحب شہیدؒ تیرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ علیٰ ہذا القیاس ستار بجانے میں مرزا گوہر، مرزا کالے، مرزا چڑیا۔ بین نوازی میں شاہ ناصر وزیر از خاندانِ خواجہ میر درد۔ خوش نویسی میں سید محمد امیر پنجہ کش ، آغا صاحب، مرزا عبید اللہ بیگ، امام الدین، احمد خاں، محمد جان، اخوند عبد الرسول وغیرہ یکتائے روزگار تھے۔