مرقع زبان و بیان دہلی/لال قلعہ کی بیگمات کے خاص خاص محاورے

لال قلعہ کی بیگمات کے خاص خاص محاورے


باری دارنی: ہتھیار بند چوکسی کرنے والی، چوکیدارنی

محل دارنی: محافظ و نگرانِ محل، معزز خادمہ

رَونّہ: سودا سُلف لانے والا چھوکرا۔ وہ لڑکا جو محل میں چوبداری کا کام دے۔ سرہنگ زادہ

بتانا: چوڑی کامپانہ یا ڈول

گَلرَن: جونک والی

کیڑی: جونک

پتنگ چھری: غمّازہ، چغل خور، آپس میں ان بن کرا دینے والی۔ رشتہ دوستی۔ اپنے افترا اور بہتان سے القط کرا دینے والی

اوپر والا بمعنی چاند ؏ کیوں نہ پھروں میں اہلی گیلی اوپر والا نکلا آج

لشکر والا: بادشاہ وقت۔ صاحب سلطنت۔ سلطان، مالک ملک

چیرے والا یعنی حکیم، طبیب

دُڑنگے مچانا: دوڑتے پھرنا

کُدکڑے لگانا: کودتے پھاندتے پھرنا

چک چک لوندے کھانا: تر بتر مال کھانا۔ تر مال اڑانا

ترتراتے: روغن میں تربتر۔ گھی میں ڈوبے ہوئے

بھدرَک: استحکام، استقلال، استواری، جیسے اس کی بات میں ذرا بھدرک نہیں

ہپّو: بچوں کو ہپّا کھلانے والی ملازمہ

چھوچھکّا: منتر جنتر، پھونکا پھانکی، چھومنتر

چھو چھو: بچوں کے پوتڑے دھونے والی دایہ

طوطیاں ہاتھ پسارتی ہیں۔

خوش بیانی پر عش عش کرتی ہیں۔

بنت بناؤ: بناؤ سنگار

اُدّو اُدّو ہونا: بدنام اور رسوا ہونا، نکّو بننا۔ حرکات ناشائستہ یا خلاف تہذیب کے سبب انگلیاں اٹھنے لگنا

غصہ تھوک دو: غصہ دور کرو۔ جانے دو۔ معاف کرو۔ دھیمے ہو جاؤ

کٹّم کٹّا: مار کٹائی۔ خون خرابہ

چھری کٹاری: کٹا چھنی۔ خوں ریزی۔ کُشت و خون۔ جانی دشمنی۔ سخت دشمنی

چاندنی منانا: چاندنی رات کی سیر کرنا۔

چٹخارے کا: نہایت چٹپٹا۔ نہایت مزیدار کہ اسے کھا کر انگلیاں چاٹا کرے جیسے چٹخارے کا بھرتہ یا رائتہ۔

ہاتھ توڑ توڑ کر کھائے: ذائقہ کے مارے جس ہاتھ سے کھایا ہے اسے چاٹا کرے۔

چٹخارے لینا: مزہ یاد کرنا، یہاں لذیذ چیز کے ذائقہ سے مراد ہے۔ لذت اٹھانا۔

شیطان اچھلنا: شرارت سوجھنا۔ مسخرا پن کرنا

مُرداری: چھپکلی

مامو: سانپ

شیطان کے کان بہرے: خدا کرے فتنہ پرداز شیطان نہ سنے۔

حف تمھاری نظر یعنی چشم بد دور۔ تمھاری نظر نہ لگے۔ تمھاری نظر سے خدا بچائے۔

تمھارے دیدوں میں رائی نون یعنی تمھاری آنکھیں نظر لگانے کے قابل نہ رہیں۔ پھوٹ جائیں۔

پِنڈا پھیکا پھیکا ہے یعنی بخار محسوس ہوتا ہے۔

قہر توڑا: بہت جھنجھلائے۔ غضب ڈھایا۔ ستم توڑا۔ نہایت خفا ہوئے۔

اوڑ اپڑنا: نامیسری ہونا

چونچلے بگھارنا: ناز کرنا، اترانا

کسلمندی ہے یعنی ان کی طبیعت ناساز و بد مزہ ہے۔ ان کے دشمن بیمار ہیں۔

دل میلا نہ کر یعنی اپنے دل پر رنج نہ لا

گرج کر بولنا: مہیب آواز سے بولنا

چھریاں کٹاون ہو یعنی انگ نہ لگے۔ جزو بدن نہ ہو۔ جس طرح چھری کاٹتی ہے اسی طرح ہمارا کھایا پیا تمھاری انتڑیاں کاٹے۔

ایک چھت: یکساں

دست بقچہ: چھوٹی سی بقچی

مودی خانہ: گودام گھر۔ بھنڈار

ملمّع: سامانِ خورش

تلوے سہلانا: خوشامد در آمد کرنا

لپکا پڑنا: دھت لگنا۔ لت لگنا۔مزہ پڑنا۔ عادت پڑنا

کاکلوتی: مامتا، محبت، الفت

میری دائی کو کوستی ہے یعنی مجھ کو کوستی ہے

دوجی سے ہے: حاملہ ہے۔ پیٹ سے ہے

چھریوں کا غسل دینا: مار کر لہولہان کرنا ،خون کے نالے بہا دینا۔ جیسے اس ڈھیٹ کو چھریوں کا غسل دو جب بھی باز نہ آئے ۔

بوبو (بواؤ معروف): (1) قلعہ کی بیگمات اُس ذی عزت لونڈی کو کہتی ہیں جس کی گودی میں ماں نے پرورش پائی ہو۔ (2) حرم، سُریت ، مدخولہ (3) باہر والیاں یعنی قصباتی اور دیہاتی عورتیں بمعنی بہن ہمشیرہ، آپا۔ (4) بجائے تکیہ کلام بواؤ مجہول و معروف استعمال کرتی ہیں۔