مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیرہن باعث
مری رنگیں کلامی کا ہے وہ گل پیرہن باعث
کہ ہووے بلبلوں کی خوش صفیری کا چمن باعث
کوئی ہوتا ہے سنگ سینہ خسرو سے رقیبوں کا
ہوا ناحق ہلاک اپنے کا آپی کوہ کن باعث
جو ہوتا ہے کسی سے انس سب سے وحشت آتی ہے
مری صحرا نشینی کا ہے میرا من ہرن باعث
حزیںؔ ان شعلہ رخساروں سے جی کو مت لگا ہرگز
ہوئی آخر کو پروانے کے جلنے کی لگن باعث
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |