مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں
مری شام غم کو وہ بہلا رہے ہیں
لکھا ہے یہ خط میں کہ ہم آ رہے ہیں
ٹھہر جا ذرا اور اے درد فرقت
ہمارے تصور میں وہ آ رہے ہیں
غم عاقبت ہے نہ فکر زمانہ
پئے جا رہے ہیں جئے جا رہے ہیں
نہیں شکوۂ تشنگی مے کشوں کو
وہ آنکھوں سے مے خانے برسا رہے ہیں
وہ رشک بہار آنے والا ہے اخترؔ
کنول حسرتوں کے کھلے جا رہے ہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |