مری صورت میں مرا یار ہے اللہ اللہ
مری صورت میں مرا یار ہے اللہ اللہ
مرے دل میں مرا دل دار ہے اللہ اللہ
کیا ہی تصویر بنی ہے یہ اہا ہا ہا ہا
اس میں آپی وہ نمودار ہے اللہ اللہ
شکل آدم کے سوا اور نہ بھایا نقشہ
سارے عالم میں یہ اظہار ہے اللہ اللہ
میرا جسم اور مری جاں ہے وہی جاں بالکل
میں کہوں کیا کہ میں ہوں یار ہے اللہ اللہ
مستیٔ ہر دو جہاں ہے دل آدم سے عیاں
یہی بے ہوش تو ہشیار ہے اللہ اللہ
جس کو نسبت ہو پیمبر کی وہی ہو آگاہ
میری باتوں میں جو اسرار ہے اللہ اللہ
خاکہ مرشد کا ہوا میں تو ہوا یار عیاں
یہ عجب فیض کا دربار ہے اللہ اللہ
قصہ قرنوں میں نہ طے ہوتا وہ دم بھر میں ہوا
فضل مرشد کا یہ اظہار ہے اللہ اللہ
شہ مرداںؔ نہ کوئی اور نہ خادم نہ صفی
شکل احمد کا یہ اظہار ہے اللہ اللہ
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |