مری طرف سے یہ بے خیالی نہ جانے ان کو خیال کیا ہے

مری طرف سے یہ بے خیالی نہ جانے ان کو خیال کیا ہے
by جلیل مانکپوری

مری طرف سے یہ بے خیالی نہ جانے ان کو خیال کیا ہے
کبھی نہ پوچھا ملال کیا ہے کبھی نہ دیکھا کہ حال کیا ہے

مبارک اغیار سے تعلق نئی ہے چاہت نیا تعشق
بلا سے ہم ہو گئے تصدق تمہیں اب اس کا ملال کیا ہے

تجھی کو جانا تجھی کو مانا تجھی پہ دی جان غائبانہ
چھپا نہیں کچھ مرا فسانہ یہ اب جواب و سوال کیا ہے

وصال ہو یا رہے جدائی تمہاری اے جان جیسی مرضی
جو اپنی حالت تھی میں نے کہہ دی اب آگے میری مجال کیا ہے

نظر اٹھائیں جو آرسی سے تو ان سے پوچھوں یہ میں ہنسی سے
لگائی ہے آنکھ کیا کسی سے کہو تو یہ دیکھ بھال کیا ہے

در محبت کا اک گدا ہوں پری کا طالب نہ حور کا ہوں
تجھی کو تجھ سے میں چاہتا ہوں بس اور میرا سوال کیا ہے

کہاں تک اے واعظو یہ جھگڑے مزے اٹھانے دو بے خودی کے
جو ہوش میں ہوں تو میں یہ سمجھوں حرام کیا ہے حلال کیا ہے

بس اب محبت سے ہاتھ اٹھاؤ بھلے کو کہتے ہیں مان جاؤ
نہ آپ کو اس طرح مٹاؤ جلیلؔ دیکھو تو حال کیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse