مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر

مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
by غلام بھیک نیرنگ
304712مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کرغلام بھیک نیرنگ

مرے پہلو سے جو نکلے وہ مری جاں ہو کر
رہ گیا شوق دل زار میں ارماں ہو کر

زیست دو روزہ ہے ہنس کھیل کے کاٹو اس کو
گل نے یہ راز بتایا مجھے خنداں ہو کر

اشک شادی ہے یہ کچھ مژدہ صبا لائی ہے
شبنم آلودہ ہوا پھول جو خنداں ہو کر

ذرۂ وادئ الفت پہ مناسب ہے نگاہ
فلک حسن پہ خورشید درخشاں ہو کر

شوخیاں اس نگہ زیر مژہ کی مت پوچھ
دل عاشق میں کھبی جاتی ہے پیکاں ہو کر

شدت شوق شہادت کا کہوں کیا عالم
تیغ قاتل پڑی سر پہ مرے احساں ہو کر

اب تو وہ خبط مرے عشق کو کہہ کر دیکھیں
خود ہی آئینے کو تکنے لگے حیراں ہو کر


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.