مست ہم کو شراب میں رہنا

مست ہم کو شراب میں رہنا
by میر محمدی بیدار

مست ہم کو شراب میں رہنا
کچھ ہو اس سیر آب میں رہنا

ابھی تو کچھ نیں کیا ہے غصے ہو
یونہی یونہی عتاب میں رہنا

اور سے بے حجابیاں کرنا
ایک ہم سے حجاب میں رہنا

تجھ بن اے شمع رو مجھے ہر شب
شعلہ سا اضطراب میں رہنا

یاد میں اس کی زلف کی اے دل
کب تئیں پیچ و تاب میں رہنا

کچھ تنبہ تجھے نہیں اب تک
نام بیدارؔ خواب میں رہنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse