مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے

مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے
by مرزا غالب
300495مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیےمرزا غالب

مسجد کے زیر سایہ خرابات چاہیے
بھوں پاس آنکھ قبلۂ حاجات چاہیے

عاشق ہوے ہیں آپ بھی ایک اور شخص پر
آخر ستم کی کچھ تو مکافات چاہیے

دے داد اے فلک دل حسرت پرست کی
ہاں کچھ نہ کچھ تلافی مافات چاہیے

سیکھے ہیں مہ رخوں کے لیے ہم مصوری
تقریب کچھ تو بہر ملاقات چاہیے

مے سے غرض نشاط ہے کس رو سیاہ کو
اک گونہ بے خودی مجھے دن رات چاہیے

نشو و نما ہے اصل سے غالبؔ فروع کو
خاموشی ہی سے نکلے ہے جو بات چاہیے

ہے رنگ لالہ و گل و نسریں جدا جدا
ہر رنگ میں بہار کا اثبات چاہیے

سر پائے خم پہ چاہیے ہنگام بے خودی
رو سوئے قبلہ وقت مناجات چاہیے

یعنی بہ حسب گردش پیمانۂ صفات
عارف ہمیشہ مست مے ذات چاہیے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.