مسلم لیگ
by شبلی نعمانی

لوگ کہتے ہیں کہ آمادۂ اصلاح ہے لیگ
یہ اگر سچ ہے تو ہم کو بھی کوئی جنگ نہیں
صیغۂ راز سے کچھ کچھ یہ بھنک آتی ہے
کہ ہم آہنگئ احباب سے اب ننگ نہیں
فرق اتنا تو بظاہر نظر آتا ہے ضرور
اب خوشامد کا ہر اک بات میں وہ رنگ نہیں
عرض مطلب میں زباں کچھ تو ہے کھلتی جاتی
گرچہ اب تک بھی حریفوں سے ہم آہنگ نہیں
وہ بھی اب نقد حکومت کو پرکھتے ہیں ضرور
جن کو اب تک بھی تمیز گہر و سنگ نہیں
قوم میں پھونکتے رہتے ہیں جو افسون وفا
ان کی افسانہ طرازی کا بھی وہ ڈھنگ نہیں
وہ بھی کہتے ہیں کہ اس جنس وفا کی قیمت
جس قدر ملتی ہے ذرہ کے بھی ہم سنگ نہیں
آگے تھے حلقۂ تقلید میں جو لوگ اسیر
سست رفتار تو اب بھی ہیں مگر لنگ نہیں
آپ لبرل جو نہیں ہیں تو بلا سے نہ سہی
یاں کسی کو طلب افسر و اورنگ نہیں
کام کرنے کے بہت سے ہیں جو کرنا چاہیں
اب بھی یہ دائرۂ سعی و عمل تنگ نہیں
سال میں یہ جو تماشا سا ہوا کرتا ہے
کام کرنے کا یہ انداز نہیں ڈھنگ نہیں
کچھ تو نظم و نسق ملک میں بھی دیجئے دخل
شیوۂ حق طلبی ہے یہ کوئی جنگ نہیں
کچھ نہ کچھ نظم حکومت میں ہے اصلاح ضرور
ہم نہ مانیں گے کہ اس آئینہ میں زنگ نہیں
کم سے کم حاکم اضلاع تو ہوں اہل وطن
کیا ہزاروں میں کوئی صاحب فرہنگ نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse