معجزہ وہ جو مسیحا کا دکھاتے جاتے
معجزہ وہ جو مسیحا کا دکھاتے جاتے
کہہ کے قم قبر سے مردے کو جلاتے جاتے
مرتے دم باغ مدینہ کا نظارا کرتے
دیکھ لیتے چمن خلد کو جاتے جاتے
دیکھ کر نور تجلی کو ترے دیوانے
دھجیاں دامن محشر کی اڑاتے جاتے
بن کے پروانہ مری روح نکلتی تن سے
لو جو اس شمع تجلی سے لگاتے جاتے
اک نظر دیکھتے ہی روئے محمد کی ضیا
غش پہ غش حضرت یوسف کو ہیں آتے جاتے
ہے وہ صحرائے جنوں آپ کے دیوانوں کا
حضرت خضر جہاں ٹھوکریں کھاتے جاتے
ایسا محبوب ہوا کون کہ امت کے لئے
روٹھتے آپ تو اللہ مناتے جاتے
طور پہ حضرت موسیٰ نہ کبھی جل بجھتے
آپ آنکھوں میں جو سرمہ نہ لگاتے جاتے
صف محشر میں الٰہی بہ حضور سرور
نعت پڑھ پڑھ کے یہ شہرت کی مناتے جاتے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |