مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک
مقام شکر ہے اے ساکنان خطہ خاک
رہا ہے زور سے ابر ستارہ بار برس
کہاں ہے ساقی مہوش کہاں ہے ابر مطیر
بیار لامئے گلنار گوں ببار برس
خدا نے تجھ کو عطا کی ہے گوہر افشانی
در حضور پر اے ابر بار بار برس
ہر ایک قطرے کے ساتھ آئے جو ملک وہ کہے
امیر کلب علی خاں جییں ہزار برس
فقط ہزار برس پر کچھ انحصار نہیں
کئی ہزار برس بلکہ بے شمار برس
جناب قبلۂ حاجات اس بلا کش نے
بڑے عذاب سے کاٹے ہیں پانچ چار برس
شفا ہو آپ کو غالبؔ کو بند غم سے نجات
خدا کرے کہ یہ ایسا ہو سازگار برس
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |