موج دریا
by تصدق حسین خالد
324230موج دریاتصدق حسین خالد

اے حسیں ساحل مگر سوتا ہے تو
تیرے حسن بے خبر پر میری بیداری نثار
میرے قطروں کی جبیں
مضطرب سجدوں کی دنیائے نیاز
آستاں ناز پر ذوق عبادت کا ہجوم
دیکھ لرزاں سانس
تیری دید کو آتی ہوں میں
گاتی ہوئی روتی ہوئی
اور تو
اضطرار فطرت سیماب کا رنگ ادا
تیری اس شان تغافل پر فدا
سوتا ہے تو
درد الفت کی اسیر
تیری ریتوں کو اگر میں بوسہ دوں
ہے یہی اک آرزو
ایک جنبش اک نگاہ
اک سرسراہٹ ایک آہ
اے میرے دل کی دیوتا
میرے آئینے سے مسحور جمال
تمتما اٹھتے ہیں تارے
غم سے ہو جاتے ہیں دم بھر کے لیے
منعکس ہے میرے دامن میں فروغ ماہتاب
خوشۂ پرویں کہ ہے شاداب خون آفتاب
پانیوں میں لہلہاتا ہے عجب انداز سے
حسن ایمن کی بہار
یاد ہے چشم کلیم
میرے دل کے دیوتا
سونے کو ہوں
ایک جنبش اک نگاہ
اک سرسراہٹ ایک آہ
اے میرے دل کے دیوتا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.