موج دریا
اے حسیں ساحل مگر سوتا ہے تو
تیرے حسن بے خبر پر میری بیداری نثار
میرے قطروں کی جبیں
مضطرب سجدوں کی دنیائے نیاز
آستاں ناز پر ذوق عبادت کا ہجوم
دیکھ لرزاں سانس
تیری دید کو آتی ہوں میں
گاتی ہوئی روتی ہوئی
اور تو
اضطرار فطرت سیماب کا رنگ ادا
تیری اس شان تغافل پر فدا
سوتا ہے تو
درد الفت کی اسیر
تیری ریتوں کو اگر میں بوسہ دوں
ہے یہی اک آرزو
ایک جنبش اک نگاہ
اک سرسراہٹ ایک آہ
اے میرے دل کی دیوتا
میرے آئینے سے مسحور جمال
تمتما اٹھتے ہیں تارے
غم سے ہو جاتے ہیں دم بھر کے لیے
منعکس ہے میرے دامن میں فروغ ماہتاب
خوشۂ پرویں کہ ہے شاداب خون آفتاب
پانیوں میں لہلہاتا ہے عجب انداز سے
حسن ایمن کی بہار
یاد ہے چشم کلیم
میرے دل کے دیوتا
سونے کو ہوں
ایک جنبش اک نگاہ
اک سرسراہٹ ایک آہ
اے میرے دل کے دیوتا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |