موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
موج صبا رواں ہوئی رقص جنوں بھی چاہئے
خیمۂ گل کے پاس ہی دجلۂ خوں بھی چاہئے
کشمکش حیات ہے سادہ دلوں کی بات ہے
خواہش مرگ بھی نہیں زہر سکوں بھی چاہئے
ضرب خیال سے کہاں ٹوٹ سکیں گی بیڑیاں
فکر چمن کے ہم رکاب جوش جنوں بھی چاہئے
نغمۂ شوق خوب تھا ایک کمی ہے مطربہ
شعلۂ لب کی خیر ہو سوز دروں بھی چاہئے
اتنا کرم تو کیجیے بجھتا کنول نہ دیجیے
زخم جگر کے ساتھ ہی درد فزوں بھی چاہئے
دیکھیے ہم کو غور سے پوچھئے اہل جور سے
روح جمیل کے لیے حال زبوں بھی چاہئے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |