مِٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو

مِٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو  (1935) 
by محمد اقبال

مِٹا دیا مرے ساقی نے عالمِ من و تو
پِلا کے مجھ کو مئے ’لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ھُو‘

نہ مے، نہ شعر، نہ ساقی، نہ شورِ چنگ و رباب
سکُوتِ کوہ و لبِ جُوے و لالۂ خودرُو!

گدائے مےکدہ کی شانِ بے نیازی دیکھ
پہنچ کے چشمۂ حیواں پہ توڑتا ہے سبو!

مرا سبوچہ غنیمت ہے اس زمانے میں
کہ خانقاہ میں خالی ہیں صوفیوں کے کدُو

میں نَو نیاز ہوں، مجھ سے حجاب ہی اَولیٰ
کہ دل سے بڑھ کے ہے میری نگاہ بے قابو

اگرچہ بحر کی موجوں میں ہے مقام اس کا
صفائے پاکیِ طینت سے ہے گُہَر کا وضو

جمیل تر ہیں گُل و لالہ فیض سے اس کے
نگاہِ شاعرِ رنگیں نوا میں ہے جادو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse