مٹی کا دیا (امین حزیں سیالکوٹی)
دیکھو بچو میں ہوں مٹی کا دیا
بے حقیقت ہوں مگر ہوں کام کا
گیس بتی شمع برقی قمقمے
جتنے بھی ہیں سب ہیں میری نسل کے
خامشی سے رات بھر جلتا ہوں میں
پر زباں سے اف نہیں کرتا ہوں میں
خود جلا کرتا ہوں اوروں کے لئے
دکھ سہا کرتا ہوں غیروں کے لئے
مجھ سے ہے روشن اندھیری رات ہے
میری فطرت میں یہ کیسی بات ہے
جھونپڑی میں بھی ہے محفل میں گزر
مہرباں یکساں ہوں میں ہر ایک پر
فائدہ پہنچاتا ہوں ہر ایک کو
ہندو ہو مسلم ہو یا عیسائی ہو
میں سمجھتا ہی نہیں ہوں ذات پات
میری نظروں میں ہے انساں ایک ذات
روشنی پہنچانا میرا کام ہے
آپ کی خدمت مرا انعام ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |