مچھر اور مچھرانیاں
ٹوٹی پھوٹی موری میں اک مچھر صاحب رہتے ہیں
شاید وہ گھر میں بھی اپنے مچھر ہی کہلاتے ہیں
بیویاں ان کی چار عدد ہیں مچھرانی کہلاتی ہیں
موری والے گھر میں ہی جی چاروں سے بہلاتے ہیں
اک دن وہ گھر سے نکلے تو واپس آنا بھول گئے
میں تو جانوں اسی طرح سے روز کہیں اڑ جاتے ہیں
بیویاں ان کی چپ بیٹھی تھیں لیکن فکر تھی سب کو ہی
چاروں آپس میں کہتی تھیں اب آتے اب آتے ہیں
پہلی بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
آڑے ترچھے اڑتے وہ اب بین بجاتے آتے ہیں
دوسری بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
لال کھٹولا ہرے بھرے تکیے ان پر لوٹ لگاتے ہیں
تیسری بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
کوڑا گھر کے خمیر کے اوپر رہ رہ کر منڈلاتے ہیں
چوتھی بولی سچ کہتی ہوں میں عادت سے واقف ہوں
باسی باسی پھلوں کے رس میں خوش ہو ہو کے نہاتے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |