مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
مکھڑا وہ بت جدھر کرے گا
بندہ سجدہ ادھر کرے گا
کرنا ہو جسے کہ خانہ ویراں
دل میں ترے وہ گھر کرے گا
وہ لطف اٹھائے گا سفر کا
آپ اپنے میں جو سفر کرے گا
واعظ یہ سخن ترا کبھی آہ
ہم میں بھی کچھ اثر کرے گا
اے شیخ تجھے بتوں سے انکار
واللہ بہت ضرر کرے گا
ہو جس کو تمام شب سر شام
کیا وصل میں وہ سحر کرے گا
غمگیںؔ جو بیٹھے اس کے در پر
وہ اس کو نہ در بدر کرے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |