مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ
مہرباں ہو کے جب ملیں گے آپ
جو نہ ملتے تھے سب ملیں گے آپ
دم رخصت یہ چھیڑ تو دیکھو
مجھ سے کہتے ہیں کب ملیں گے آپ
آپ کیوں خاک میں ملاتے ہیں
ہم مصیبت طلب ملیں گے آپ
کارواں کی تلاش کیا اے دل
آ کے منزل پہ سب ملیں گے آپ
ایک تو وعدہ اور اس پہ قسم
یہ یقیں ہے کہ اب ملیں گے آپ
داغؔ اک آدمی ہے گرما گرم
خوش بہت ہوں گے جب ملیں گے آپ
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |