مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا
مہندی پاؤں میں کیا لگانا تھا
یہ نہ آنے کا اک بہانا تھا
ذکر گل آپ کی کہانی تھی
حال بلبل مرا فسانہ تھا
مر کے جنت میں میرا جی نہ لگا
اس کا کوچہ بہت سہانا تھا
جس طرف میں گیا یہی دیکھا
میرا قصہ مرا فسانہ تھا
نزع کے وقت میرے پاس انہیں
دو گھڑی کے لئے تو آنا تھا
پھر کر آیا گیا نہ ایک سے بھی
کوچۂ یار کیا سہانا تھا
آدمی بھیج کر بلاتے تھے
کہئے وہ کون سا زمانہ تھا
خود میں آیا تو آپ کہتے ہیں
بے بلائے تمہیں نہ آنا تھا
شام تک تو حقیرؔ اچھے تھے
موت کاہے کو تھی بہانا تھا
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |