مہ رخاں کی جو مہربانی ہے
مہ رخاں کی جو مہربانی ہے
یہ مدد مجھ پہ آسمانی ہے
رشک سیں اس کے صاف چہرہ کے
چشم پر آئنہ کی پانی ہے
دام میں بو الہوس کے آیا نئیں
کیوں کہ یہ باز آشیانی ہے
چرب ہے شمع پر جمال اس کا
شمع کی روشنی زبانی ہے
اس کے رخسار دیکھ جیتا ہوں
عارضی میری زندگانی ہے
صرف صورت کا بند نئیں ناجیؔ
عاشق صاحب معانی ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |