مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
مہ ہے اگر جوئے شیر تم بھی زری پوش ہو
دودھ چھٹی کا اسے یاد دلانے چلو
آئینۂ ماہ کو لعل لب اپنے دکھا
چشمۂ کافور میں آگ لگانے چلو
تم ہو مہ چار دہ چار قدم رکھ کے آج
بدر فلک قدر کی قدر گھٹانے چلو
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |