میری نوائے شوق سے شورِ حریمِ ذات میں

میری نوائے شوق سے شورِ حریمِ ذات میں (1935)
by محمد اقبال
291323میری نوائے شوق سے شورِ حریمِ ذات میں1935محمد اقبال

میری نوائے شوق سے شورِ حریمِ ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بُت کدہ صفات میں

حور و فرشتہ ہیں اسیر میرے تخیلات میں
میری نگاہ سے خلل تیری تجلّیات میں

گرچہ ہے میری جستجو دَیر و حرم کی نقش بند
میری فغاں سے رستخیز کعبہ و سومنات میں

گاہ مری نگاہِ تیز چیر گئی دلِ وجود
گاہ اُلجھ کے رہ گئی میرے توہّمات میں

تُو نے یہ کیا غضب کیا، مجھ کو بھی فاش کر دیا
میں ہی تو ایک راز تھا، سینۂ کائنات میں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.