میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
میرے جگر کے درد کا چارا کب آئے گا
یک بار ہو گیا ہے دوبارا کب آئے گا
پتلیاں مرے نین کے جھروکے میں بیٹھ کر
بیکل ہو جھانکتی ہے پیارا کب آئے گا
اس مشتری جبیں کا مجھے غم ہوا زحل
طالع مرے کا نیک ستارا کب آئے گا
مرجھا رہی ہے دل کی کلی غم کی دھوپ میں
گل زار دلبری کا ہزارا کب آئے گا
ہے شاد اپنے پھول سیں ہر بلبل اے سراجؔ
وو یار نو بہار ہمارا کب آئے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |