میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور
میٹھے چشموں سے خنک چھاؤں سے دور
زخم کھلتے ہیں ترے گاؤں سے دور
سنگ منزل نے لہو اگلا ہے
دور ہم بادیہ پیماؤں سے دور
کتنی شمعیں ہیں اسیر فانوس
کتنے یوسف ہیں زلیخاؤں سے دور
کشت امید سلگتی ہی رہی
ابر برسا بھی تو صحراؤں سے دور
جور حالات بھلا ہو تیرا
چین ملتا ہے شناساؤں سے دور
جنت فکر بلاتی ہے چلو
دیر و کعبہ سے کلیساؤں سے دور
رقص آشفتہ سراں دیکھیں گے
دور ان انجمن آراؤں سے دور
جستجو ہے در یکتا کی شکیبؔ
سیپیاں چنتے ہیں دریاؤں سے دور
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |