میں اٹھا رکھوں نہ کچھ ان کے لیے

میں اٹھا رکھوں نہ کچھ ان کے لیے
by ریاض خیرآبادی

میں اٹھا رکھوں نہ کچھ ان کے لیے
یہ حسیں مل جائیں دو دن کے لئے

وعدۂ فردا کے سچے مل گئے
اب اٹھا رکھوں میں کس دن کے لئے

کل کے وعدے پر نہ دے وہ مے فروش
جس نے توڑے ہم سے گن گن کے لئے

قورمہ مرغ سحر کا وصل میں
بھیج دیتا ہوں موذن کے لئے

یہ نہ کہنے کو ہو بے گنتی دیئے
میں نے بوسے ان کے گن گن کے لیے

منہ جھلسنے کو خزاں کا عندلیب
آشیاں میں بیٹھے ہیں تنکے لئے

مے کشو واعظ مرے سر ہو گیا
کوئی تدبیر اس پڑھے جن کے لیے

یہ ریاضؔ ان کے بہت تھے منہ لگے
اٹھ رہا کیا آج کچھ دن کے لیے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse