میں اپنے کفن کا سینے والا نکلا
میں اپنے کفن کا سینے والا نکلا
ہر سانس میں مر کے جینے والا نکلا
مائلؔ کیا ہوش کی یہی باتیں ہیں
صوفی سمجھا تو پینے والا نکلا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |