میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا

میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
by ولی اللہ محب

میں جیتے جی تلک رہوں مرہون آپ کا
گر آج قصد کیجیے مجھ سے ملاپ کا

میں یہ سمجھ کے دوڑوں ہوں آیا وہ شہسوار
کھٹکا سنوں ہوں جب کسی گھوڑے کی ٹاپ کا

تم گاؤ اپنے راگ کو اس پاس واعظو
مشتاق جو گدھا ہو تمہارے الاپ کا

گو دخت رز سے ملنے میں بد ٹھہرے محتسب
دینا نہیں دھرانے میں ہم اس کے باپ کا

دکھ میں نہیں ہے کوئی کسو کا شریک حال
یاں کھیل مچ رہا ہے عجب آپ دھاپ کا

تھپوائیں ان کی ماٹی کی اینٹیں فلک نے حیف
تھا شور جن کے محلوں میں طبلے کی تھاپ کا

اوراق گنجفہ کہو اصناف خلق کو
ہے شوق ان کے دل میں سدا ٹیپ ٹاپ کا

کس طرح ہم سے بوسے کا وعدہ کرے وہ شوخ
نجری رقیب سے ہے ڈرا منہ کی بھاپ کا

کیجو محبؔ نگاہ یہ چھاپہ ہے اور ہی
گندہ کرے ہے دل کو نگیں اس کی چھاپ کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse