میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے
میں کہا تھا کبھی سے یہ کچھ ہے
جس کا عالم ابھی سے یہ کچھ ہے
جائے شکوہ نہیں سلوک اس کا
دیکھتا ہوں سبھی سے یہ کچھ ہے
جب سے دیکھا ہے تجھ کو اب تو کیا
حالت دل تبھی سے یہ کچھ ہے
ہم نے جانا سخن کی شیرینی
اس کی شکر لبی ہی سے یہ کچھ ہے
دن کو تو خیر تھی حسنؔ پر کچھ
بے قراری شب ہی سے یہ کچھ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |