میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو

میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو
by ہادی مچھلی شہری

میں کیا ہوں کون ہوں یہ بھی خبر نہیں مجھ کو
وہ اس طرح مری ہستی پہ چھائے جاتے ہیں

خیال ہی ابھی آیا تھا کوئے جاناں کا
یہ حال ہے کہ قدم ڈگمگائے جاتے ہیں

وہ پوچھتے ہیں دل مبتلا کا حال اور ہم
جواب میں فقط آنسو بہائے جاتے ہیں

کہاں ہے شوق بتا غیرت کشش تیری
وہ میری خاک سے دامن بچائے جاتے ہیں

مٹا رہے ہیں وہ کیوں داغہائے دل ہادیؔ
چراغ کیوں یہ جلا کر بجھائے جاتے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse