مے پئے مست ہے سرشار کہاں جاتا ہے

مے پئے مست ہے سرشار کہاں جاتا ہے
by میر محمدی بیدار

بیدارؔ کروں کس سے میں اظہار محبت
بس دل ہے مرا محرم اسرار محبت

ہر بو الہوس اس جنس کا ہوتا ہے گا خواہاں
جاں باختہ خواں ہوویں خریدار محبت

اے شیخ قدم رکھیو نہ اس راہ میں زنہار
ہے سبحہ شکن رشتۂ زنار محبت

کرتے ہیں عبث مجھ دل بیمار کا درماں
وابستہ مری جاں سے ہیں آزار محبت

بچ جاؤں اس آزار سے بیدارؔ گر اب کی
ہوں گا نہ کبھی پھر میں گرفتار محبت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse