نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین گلشن میں
نئی حد بندیاں ہونے کو ہیں آئین گلشن میں
کہو بلبل سے اب انڈے نہ رکھے آشیانے میں
پچہتر لاکھ اک بیکار مد میں صرف کر دیں گے
رعایا کے لئے کوڑی نہیں جن کے خزانے میں
جو ارزاں ہے تو ہے ان کی متاع آبرو ورنہ
ذرا سی چیز بھی بے حد گراں ہے اس زمانے میں
جفا و ظلم نصب العین ہوگا جس حکومت کا
یقیناً خاک ہو جائے گی وہ تھوڑے زمانے میں
وہ اک روٹی جو ہم کو برہمن مشکل سے دیتا ہے
ہزاروں بت ہوا کرتے ہیں اس کے دانے دانے میں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |