نئی دہلی
کیا رنگ مرے شہر کا گنگا جمنی ہے
دہلی نئی اجڑی ہوئی دہلی میں بنی ہے
قبروں کا پتہ ہے نہ مزاروں کا ٹھکانا
یہ شہر کی تعمیر ہے یا گورکنی ہے
ارباب مشاہیر کا لینے کے لئے نام
کچھ دور گذشتہ کی بھی تاریخ چھنی ہے
ارونؔ کا کہیں بت تو کلاؤ کی کہیں سٹریٹ
میدان میں سبزے سے بہار چمنی ہے
رہتے ہیں یہاں شاہی دفاتر کے ملازم
جن کو نہ کچھ احساس غریب الوطنی ہے
آئنۂ خورشید کو بھی کاٹ کر رکھ دے
جو خاک کا ذرہ ہے وہ ہیرے کی کنی ہے
کیا کہتے ہیں وہ بیکس و ناچار کہ جن کو
اس شہر کے بسنے سے غم بے وطنی ہے
کھیتی جو نہیں بھیک پہ ہے ان کا گزارا
ہاتھوں میں ہی کشکول گلے میں کفنی ہے
یہ رنگ بھی کچھ دن میں بدل جائے گا کیفیؔ
کیوں یہ نئی دہلی سبب دل شکنی ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |