ناروا کہیے ناسزا کہیے

ناروا کہیے ناسزا کہیے
by داغ دہلوی

ناروا کہیے ناسزا کہیے
کہیے کہیے مجھے برا کہیے

پھر نہ رکئے جو مدعا کہیے
ایک کے بعد دوسرا کہیے

آپ اب میرا منہ نہ کھلوائیں
یہ نہ کہیے کہ مدعا کہیے

وہ بھی سن لیں گے یہ کبھی نہ کبھی
حال دل سب سے جا بجا کہیے

مجھ کو کہیے برا نہ غیر کے ساتھ
جو ہو کہنا جدا جدا کہیے

ہاتھ رکھ کر وہ اپنے کانوں پر
مجھ سے کہتے ہیں ماجرا کہیے

ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغؔ کو اور با وفا کہیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse