نازنینان جہاں شعبدہ گر پکے ہیں
نازنینان جہاں شعبدہ گر پکے ہیں
دیکھنے کو تو یہ بھولے ہیں مگر پکے ہیں
ہم لٹا دیں گے محبت میں متاع ہستی
ہم دکھا دیں گے ارادے کے اگر پکے ہیں
پختہ کاری کی خبر دیتی ہے خامی ان کی
کان کے کچے ہیں مطلب کے مگر پکے ہیں
یہ تو فرمائیے قسموں کی ضرورت کیا تھی
آپ اقرار کے وعدے کے اگر پکے ہیں
خوف طوفان حوادث کا نہیں مجھ کو عزیزؔ
جن کی بنیاد ہے مضبوط وہ گھر پکے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |