نازنیں جب خرام کرتے ہیں

نازنیں جب خرام کرتے ہیں
by شاہ مبارک آبرو

نازنیں جب خرام کرتے ہیں
تب قیامت کا کام کرتے ہیں

گل پہ جوں اوس یوں ترے مکھ پر
ٹوٹ دل اژدحام کرتے ہیں

تم نظر کیوں چرائے جاتے ہو
جب تمہیں ہم سلام کرتے ہیں

کیا تماشا ہے جب کہ دو معشوق
مل کے باہم کلام کرتے ہیں

مومنوں کے دلوں کو یہ بد کیش
کافری کر کے رام کرتے ہیں

عشق کی صف منیں نمازی سب
آبروؔ کو امام کرتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse