ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے

ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
by رجب علی بیگ سرور

ناصحا فائدہ کیا ہے تجھے بہکانے سے
کار ہشیار کہیں بھی ہوا دیوانے سے

نہ غرض کعبے سے مطلب ہے نہ بت خانے سے
ہے فقط ذوق مجھے یار کے گھر جانے سے

وہ اٹھا کیا کہ ابر کرم پہلو سے
چشم سے چشم بہے شوخ کے اٹھ جانے سے

سوزش دل نہ یقیں ہو تو جگر چیر کے دیکھ
آبلے لاکھوں پڑے تیرے ہی غم کھانے سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse