نالۂ دل کمال کا نکلا
نالۂ دل کمال کا نکلا
ان سے پہلو وصال کا نکلا
دل کی چوری کی فال کھولی تھی
نام اس مہ جمال کا نکلا
دے گئے وہ جواب صاف مجھے
یہ نتیجہ سوال کا نکلا
وہ خفا تھے یوں ہی کہ اے قاصد
کچھ سبب بھی ملال کا نکلا
دل لیا تیرا اے نسیمؔ اس نے
گاہک اچھے ہی مال کا نکلا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |