نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں

نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں
by عزیز حیدرآبادی
318196نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیںعزیز حیدرآبادی

نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں
گو قفس میں بند ہوں لیکن زباں رکتی نہیں

ڈر رہا ہوں ٹوٹ جائیں گی قفس کی تیلیاں
کیا مصیبت ہے ہوائے بوستاں رکتی نہیں

دیدنی ہیں ملزم ہستی کی طوفاں خیزیاں
ڈوبنے سے کشتئ عمر رواں رکتی نہیں

اڑ کے ہم پہنچیں گے منزل پر ہوائے شوق میں
کارواں رک جائے گرد کارواں رکتی نہیں

دقتیں حائل ہیں فن شعر میں لیکن عزیزؔ
ایک آندھی ہے مری طبع رواں رکتی نہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.