نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں
نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں
گو قفس میں بند ہوں لیکن زباں رکتی نہیں
ڈر رہا ہوں ٹوٹ جائیں گی قفس کی تیلیاں
کیا مصیبت ہے ہوائے بوستاں رکتی نہیں
دیدنی ہیں ملزم ہستی کی طوفاں خیزیاں
ڈوبنے سے کشتئ عمر رواں رکتی نہیں
اڑ کے ہم پہنچیں گے منزل پر ہوائے شوق میں
کارواں رک جائے گرد کارواں رکتی نہیں
دقتیں حائل ہیں فن شعر میں لیکن عزیزؔ
ایک آندھی ہے مری طبع رواں رکتی نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |