نا مناسب ہے خفا نالوں کو سن کر ہونا
نا مناسب ہے خفا نالوں کو سن کر ہونا
ابھی آیا ہی نہیں تم کو ستم گر ہونا
ہے ستم کا یہ کرم آہ نہیں کرتے ہم
ورنہ آسان نہ تھا صبر کا خوگر ہونا
نہیں رہتی کوئی روک اہل جنوں کے آگے
کوئی دیوار ہو شق ہو کے اسے در ہونا
رو پڑا میں بھی پسیجا جو وہ بت نالوں پر
قابل رحم ہے انسان کا پتھر ہونا
آ کے سمجھائے وہ تسکین کا پہلو ہم کو
مان لیں گے دل بیتاب کا پتھر ہونا
گور میں دفن کیا جب نہ رکے زنداں میں
کس طرح دیکھتے دیوانوں کا بے گھر ہونا
قصۂ طور و کلیم آپ سناتے ہیں فضول
نہیں ممکن جو تجلی کا مکرر ہونا
چھوڑ کر دائرۂ حق کو نہ جائے راغبؔ
کفر ہے سلسلۂ شیخ سے باہر ہونا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |