نشہ میں جی چاہتا ہے بوسہ بازی کیجئے

نشہ میں جی چاہتا ہے بوسہ بازی کیجئے
by میر محمدی بیدار

نشہ میں جی چاہتا ہے بوسہ بازی کیجئے
اتنی رخصت دیجئے بندہ نوازی کیجئے

چاہئے جو کچھ سو ہو پہلے ہی سجدہ میں حصول
آپ کو گر کعبۂ دل کا نمازی کیجئے

جس نے اک جلوہ کو دیکھا جی دیا پروانہ وار
اس قدر اے شمع رویاں حسن سازی کیجئے

نردباں کہتے ہیں ہے بام حقیقت کا مجاز
چند روز اس واسطے عشق مجازی کیجئے

خواہش روشن دلی گر ہووے شب سے تا سحر
شمع ساں بیدارؔ رو رو جاں گدازی کیجئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse