نصیحت (اک لُردِ فرنگی نے کہا اپنے پسَر سے)
اک لُردِ فرنگی نے کہا اپنے پسَر سے
منظر وہ طلب کر کہ تری آنکھ نہ ہو سیر
بیچارے کے حق میں ہے یہی سب سے بڑا ظلم
بَرّے پہ اگر فاش کریں قاعدۂ شیر
سِینے میں رہے رازِ ملُوکانہ تو بہتر
کرتے نہیں محکوم کو تیغوں سے کبھی زیر
تعلیم کے تیزاب میں ڈال اس کی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے، اسے پھیر
تاثیر میں اِکسیر سے بڑھ کر ہے یہ تیزاب
سونے کا ہمالہ ہو تو مٹّی کا ہے اک ڈھیر!
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |