نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
طبیعت کی اب برہمی چاہتا ہوں
مری بیقراری سے خوش ہونے والے
نہ خوش کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں
جفا کو بھی تیری جو شرمندہ کر دے
وہ مظلوم میں زندگی چاہتا ہوں
غضب ہے یہ احساس وارستگی کا
کہ تجھ سے بھی خود کو بری چاہتا ہوں
سر دار منصور کو تھی جو حاصل
میں ہادیؔ وہی زندگی چاہتا ہوں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |