نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل

نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
by ہادی مچھلی شہری
319202نظام طبیعت سے گھبرا گیا دلہادی مچھلی شہری

نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل
طبیعت کی اب برہمی چاہتا ہوں

مری بیقراری سے خوش ہونے والے
نہ خوش کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں

جفا کو بھی تیری جو شرمندہ کر دے
وہ مظلوم میں زندگی چاہتا ہوں

غضب ہے یہ احساس وارستگی کا
کہ تجھ سے بھی خود کو بری چاہتا ہوں

سر دار منصور کو تھی جو حاصل
میں ہادیؔ وہی زندگی چاہتا ہوں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.