نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
نظر پھر نہ کی اس پہ دل جس کا چھینا
محبت کا یہ بھی ہے کوئی قرینا
وہ کیا قدر جانیں دلِ عاشقاں کی
نہ عالم، نہ فاضل، نہ دانا، نہ بینا
وہیں سے یہ آنسو رواں ہیں، جو دل میں
تمنا کا پوشیدہ ہے اک خزینا
یہ کیا قہر ہے ہم پہ یارب کہ بے مے
گزر جائے ساون کا یوں ہی مہینا
بہار آئی سب شادماں ہیں مگر ہم
یہ دن کیسے کاٹیں گے بے جام و مینا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |