نظیر جس کی مل سکے وہ اپنا ماجرا نہ تھا

نظیر جس کی مل سکے وہ اپنا ماجرا نہ تھا
by بیخود موہانی
323305نظیر جس کی مل سکے وہ اپنا ماجرا نہ تھابیخود موہانی

نظیر جس کی مل سکے وہ اپنا ماجرا نہ تھا
لکھا نہ تھا پڑھا نہ تھا سنا نہ تھا ہوا نہ تھا

زمانہ میں جو حادثہ مرے لئے نیا نہ تھا
کسی نے بھی سنا نہ تھا کہیں بھی وہ ہوا نہ تھا

جو اس گلی میں رہ گئے خوشی کو اپنی دخل کیا
قسم کسی کی ناصحا قدم ہی اٹھ سکا نہ تھا

غضب میں جان پڑ گئی نہ پوچھ راحت عدم
کسی کو کچھ غرض نہ تھی کسی سے مدعا نہ تھا

جو دفتر زمانہ پر نگاہ اپنی پڑ گئی
جواب ہی نہ جس کا ہو وہ کوئی ماجرا نہ تھا

خیال آرزو ہی تھا کہ یاس نے یہ دی خبر
وہ کعبہ تیرا ڈھ گیا ابھی جو بن چکا نہ تھا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.