نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
نقاب رخ اٹھایا جا رہا ہے
گھٹا میں چاند آیا جا رہا ہے
زمانے کی نگاہوں میں سمو کر
مجھے دل سے بھلایا جا رہا ہے
کہاں کا جام جب یاں ذوق مستی
نگاہوں سے پلایا جا رہا ہے
ابھی ارمان کچھ باقی ہیں دل میں
مجھے پھر آزمایا جا رہا ہے
پلا کر پھر شراب حسن و جلوہ
مجھے بے خود بنایا جا رہا ہے
سلامت آپ کا جور مسلسل
مرے دل کو دکھایا جا رہا ہے
شکیبؔ اب وہ تصور میں نہ آئیں
کلیجہ منہ کو آیا جا رہا ہے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |