نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح

نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
by تاباں عبد الحی

نمکیں حرف ہے مرا یہ فصیح
کل شئ من الملیح ملیح

و قنا ربنا عذاب النار
شمع کی ہے ہمیشہ یہ تسبیح

لمن الماء کل شئ حی
شرب مے سے ہوا ہے مجھ کو صحیح

مثلہ لیس واحد غرا
ماہ کنعاں بھی تھا اگرچہ فصیح

جی میں آوے سو کہہ تو تاباںؔ کو
لیس من فیک شتمنا بقبیح

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse