ننگ نہیں مجھ کو تڑپنے سے سنبھل جانے کا
ننگ نہیں مجھ کو تڑپنے سے سنبھل جانے کا
ڈر ہے اس خنجر مژگاں کے پھسل جانے کا
نبض زنجیر کے ہلنے سے چھٹے ہے عاشق
بو الہوس کہوے ہوا شوق نکل جانے کا
گرچہ وہ رشک چمن مجھ سے ہے باغی لیکن
آتش گل سے ہے خوف اس کے کمہل جانے کا
تلخ لگتا ہے اسے شہر کی بستی کا سواد
ذوق ہے جس کو بیاباں کے نکل جانے کا
جوں صبا خانقہوں میں جو کبھو جاتا ہوں
قصد ہے غنچہ عماموں کے کچل جانے کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |