نو گرفتار قفس ہوں مجھے کچھ یاد نہیں
نو گرفتار قفس ہوں مجھے کچھ یاد نہیں
لب پہ شیون نہیں نالہ نہیں فریاد نہیں
نازنیں کوئی نئی بات تو پیدا ہو کبھی
ظلم میں لطف ہی کیا ہے اگر ایجاد نہیں
میں بشر ہوں مرے ملنے میں برائی کیا ہے
آپ کچھ حور نہیں آپ پری زاد نہیں
وائے تقدیر کہ جب خوگر آزار ہوئے
وہ یہ فرماتے ہیں ہم مائل بیداد نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |