نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں

نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
by مفتی صدر الدین خان آزردہ

نکلنا ہو دل سے دشوار کیوں
یہ اک آہ ہے اس کا پیکاں نہیں

یہ ہاتھ اس کے دامن تلک پہنچے کب
رسائی جسے تاگریباں نہیں

فلک نے بھی سیکھے ہیں تیرے سے طور
کہ اپنے کیے سے پشیماں نہیں

مرا نامۂ شوق تلووں تلے
نہ ملیے یہ خون شہیداں نہیں

اسی کی سی کہنے لگے اہل حشر
کہیں پرسش داد خواہاں نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse